ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مہاراشٹر کو بچانا ہے ضروری، کانگریس-این سی پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے لیے پیش کردہ کوئی بھی نام قبول! ادھو ٹھاکرے

مہاراشٹر کو بچانا ہے ضروری، کانگریس-این سی پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے لیے پیش کردہ کوئی بھی نام قبول! ادھو ٹھاکرے

Wed, 09 Oct 2024 13:28:38    S.O. News Service

ممبئی، 9/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے ایک بیان سے تمام سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ جب کہ جموں و کشمیر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آ رہے تھے، ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے تناظر میں ایک اہم اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ "مہاراشٹر کو بچانے کے لیے شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے/یو بی ٹی) پُرعزم ہے۔ کانگریس اور این سی پی (شرد پوار-ایس پی) کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے لیے جس بھی نام کا انتخاب کیا جائے گا، ہم اسے بلا شرط قبول کریں گے۔" اس بیان نے بی جے پی کے خیمے میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔

اپنے اس بیان کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر کو بچانے کے لئے ہم کوئی بھی سیاسی فیصلہ لینے کو تیار ہیں۔ ہم بلا شرط کسی کو بھی وزیر اعلیٰ بنانے کو تیار ہیں، کیونکہ ہم مہاراشٹر کا وقار مجروح نہیں ہونے دینا چاہتے۔ ساتھ ہی بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اشتہارات کے ذریعہ مہاراشٹر میں فرضی اور غلط خبریں پھیلا رہی ہیں۔ اس طرح عوام کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم مضبوطی کے ساتھ غلط طاقتوں کے خلاف کھڑے ہوں۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں رواں سال کے آخر تک اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ جلد ہی اس کے لیے تاریخ کا اعلان بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس مرتبہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کافی دلچسپ ہوگا، کیونکہ حالات پہلے سے بہت مختلف ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنی تیاری میں مصروف ہو چکی ہیں اور زمینی سطح پر کام کر رہی ہیں۔ اس بار کا انتخاب اس وجہ سے بھی دلچسپ ہوگا کیونکہ جون 2022 میں جب مہا وکاس اگھاڑی سرکار گری تھی، اور پھر بی جے پی کی حمایت سے شندے حکومت بنی تھی، تب سے حالات بہت مختلف ہو چکے ہیں۔ یہ بھی توجہ طلب ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں شیو سینا اور این سی پی منقسم نہیں ہوئی تھی۔ اب یہ دونوں ہی پارٹیاں دو خیموں میں منقسم ہیں۔ اس وقت این سی پی کا اجیت پوار گروپ اور شیوسینا کا شندے گروپ بی جے پی کے ساتھ ہے۔ دوسری طرف این سی پی کا شرد پوار گروپ اور شیوسینا کا ادھو گروپ کانگریس کے ساتھ، یعنی انڈیا اتحاد کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال کے آخر میں مہاراشٹر میں اسمبلی کے انتخاب کرائے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ٹیم صوبہ کا دورہ کر کے تمام تیاریوں کا جائزہ لے چکی ہے۔ ایسے میں ادھو ٹھاکرے کا بیان کانگریس اور ان کے حلیف پارٹیوں کے لئے خوش آئند ہو سکتا ہے۔ یہ انڈیا اتحاد میں موجود کسی غلط فہمی کو دور کرنے والا بھی معلوم پڑ رہا ہے۔


Share: